*مشرق میں سپر پاور ناقابل قبول ۔ پاکستان ، چین کا نیا روٹ ۔ مودی ، اسٹیبلشمنٹ کی سرد جنگ ۔ سعودیہ ، بھارت جنگی مشقیں ۔ ایرانی وزیر دفاع کا دورہ بھارت ۔*
جب سے کووڈ کے دوران امریکہ میں انویسٹمنٹ 49 فیصد تک گری ، اسی دوران چینی معیشت پہلے سے چار فیصد بڑھ گئی ، ٹرائیکا کیجانب سے چین کو گھیرنے کی روز نئی سازشیں سامنے آ رہی ہیں ، مشرق / ایشیا میں دنیا کی سپر پاور ، مغرب / یورپ سے برداشت نہیں ہو رہی ۔ ۔ ۔ کواڈ ، تائیوان ، ہانگ کانگ ، تبت ، ساؤتھ چین سمندر غرضیکہ ٹرائیکا کی کوشش ہے ، چین معاشی ترقی چھوڑ کر ، جنگوں میں مصروف ہو جاۓ ۔ ۔ ۔
گوادر ، سی پیک ، ون بیلٹ ون روڈ پراجیکٹ ، چین ، پاکستان اصل نشانہ ہیں ۔ ۔ ۔
اوپر سے پاکستان ، چین ایک نیا روڈ بنانے جا رھے ھیں ۔ ۔ ۔ پہلے صرف قراقرم ہائی وے روٹ سے چین ، پاکستان جڑتے تھے ، جو 1978 میں مکمل ھوا ، خنجراب سے سی پیک ، گوادر تک یہی روڈ جاتا ہے ، اب نیا روٹ ، چینی یارکنڈ سے شروع ہو کر ، گلگت بلتستان ، سکردو ، سیاچن سے ہوتا ہوا آزاد کشمیر ، وادی نیلم تک جاۓ گا ۔ یہ روٹ ٹرائیکا کی نیندیں حرام کر گیا ہے ۔ ۔ ۔ اس روٹ پر چین ، پاکستان اپنی ملٹری فورسز ، اسلحہ ، ایئر فورس ، انٹیلی جنس ٹیکنیکل اور ہیومن دونوں المختصر ، سب کچھ ڈپلاۓ کریں گے ۔ جونہی بھارت نے کوئی حرکت کی دونوں دوست ممالک ملکر چڑھ دوڑیں گے ۔ یہ روٹ دنیا کی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کو نہیں پتا تھا ۔ ۔ ۔ پاکستان ، چین کے پاس ایسے ایسے خفیہ روٹ ہیں ، جو نا کبھی دیکھے گئے نا سنے گئے ۔
تبھی چین کے سامنے سرینڈر کرنے کے بعد بھارتی سابق وزیر دفاع ، اے کے اینتھنی ، کا کہنا ہے ، چین اب کسی بھی وقت پاکستان کی مدد کر کے سیاچن پر ایڈونچر کر سکتا ہے ، بھارتی نیشنل سیکورٹی مودی کیوجہ سے خطرے میں پڑ چکی ہے ۔ یہ تو کچھ بھی نہیں ، ابتداۓ عشق ہے ، روتا ہے کیا ، آگے آگے دیکھئے ۔ ۔ ۔ ۔ سیاچن بھی گیا ، ارونا چل بھی گیا ، کشمیر بھی گیا ، چین کا دعویٰ ہے کے سیاچن بھی اسکا ہے 😎 ۔ ۔ ۔ چینی افواج سیاچن پر آ رہی ہیں ۔
بھارت بھول چکا ہے کہ پاکستان ، چین ایک ہیں ۔ ۔ ۔ بھارت سوچ رہا تھا ، چین کو علاقے سرینڈر کر کے چین سے جان چھوٹ جاۓ گی ، پھر مکمل فوکس پاکستان پر کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ بھارت سے متنازعہ علاقے حاصل کرو ، چین ، پاکستان بعد میں فیصلہ کر لیں گے ، کیا کرنا ہے ۔ ۔ ۔
دوسری جانب چین کے سامنے سرنڈر کرنے پر مودی کی الٹی گنتی بھارت میں شروع ہو چکی ہے ۔ مظاہروں میں شدت بڑھتی جا رہی ہے ، کسانوں کے احتجاج میں بھارتی افواج کیساتھ اب وکلاء ، ریٹائرڈ ججز بھی شامل ہو چکے ہیں ، ممبئی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بابری مسجد ، گجرات فسادات ، پلوامہ حملوں ، گودرہ ٹرین حادثہ ، پٹھان کوٹ ، اوڑی ، بالا کوٹ جتنے بھی واقعات ہوۓ ہیں ، سب مودی نے کرواۓ ہیں ، پلوامہ حملوں میں جو بارود استعمال ہوا ہے وہ ناگ پور فیکٹری میں تیار ہوا ۔ ۔ ۔ پریس کانفرنس میں ریٹائرڈ جج کے دائیں بائیں ریٹائرڈ فوجی بیٹھے تھے ۔ یعنی اب سول سوسائٹی کسانوں کیساتھ ملکر افواج و عدلیہ پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ مودی کو اسکے نظرئے سمیت جہنم واصل کیا جاۓ ۔ ۔ ۔
جبکہ بھارتی فوج اب یہ چاہتی ہے لداخ کی شرمندگی ، راہول گاندھی کے ذریعے مودی کے سر تھوپ دی جائے ، جس طرح مودی نے گلوان میں چینی در اندازی کا الزام افواج پر تھوپ دیا تھا ، جبکہ راہول گاندھی بھارتی سیاست میں اسی قسم کا کردار ہے ، جو پاکستانی سیاست میں بلاول ہے ۔ ۔ ۔
اصل صورت حال بھارتی اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے ، پاکستان ، چین کی تیاریاں عروج پر ہیں ، ہم ان سے کسی صورت نہیں لڑ سکتے ۔ جو بائیڈن کی پالیسیز کیوجہ سے بھارت خطے میں تنہا اور مودی اپنی ٹیم ، را ، افواج سمیت بھارت کیساتھ ساتھ ، دنیا بھر میں مزید ذلیل و رسوا ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ بھارت اب عرب ممالک کی طرح اپنی پوزیشن تبدیل کر کے روس کو دوستی کے پیغامات بھجوا رہا ہے ۔
سعودیہ ، بھارت کو دنیا دھتکار چکی ہے ، ایک ملک پاکستان کا دوست ہے ، دوسرا بدترین دشمن ، بھارت کے پاس مودی کی موجودگی میں آپشنز ختم ہو چکے ہیں ، محمّد بن سلمان کی موجودگی میں ، سعودیہ کے پاس آخری سچا دوست پاکستان بچتا ہے ۔ ۔ ۔ سعودیہ ، بھارت کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں ، بھارتی میڈیا کیمطابق سال 2022 میں ہونے جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ پاکستان نے امریکہ کیطرف سے دھتکار دئیے جانے کے باوجود ، بہت سی ناقابل فراموش غلطیوں کے باوجود ، سعودیہ کو دوبارہ گلے لگانے کی ابتدا کر دی ہے ، مگر بھارتی افواج کیساتھ ، سعودیہ ، یو اے ای کے تعلقات ان ممالک کی بہت بڑی غلطی تصور کی جاۓ گی ، اگر ایسا ہوا تو ، پاکستان کے یو اے ای ، سعودیہ سے تعلقات کی نوعیت ہمیشہ کیلئے تبدیل ہو جاۓ گی ، سعودیہ ، یو اے ای کو اب سنبھلنا ہو گا ، غلطی کی گنجائش نہیں ہے ۔ ۔ ۔
آخر میں ایرانی وزیر دفاع بریگیڈئر جنرل عامر حطمی نے بھارت کا دورہ کیا ہے ، بپن راوت ، منوج نروانے ، راجناتھ سنگھ سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ ۔ ۔ اس نے تہران ، نیو دہلی کے کلچر ، تاریخی پس منظر کو ایک قرار دیا ، ریجنل ، جغرافیائ ، بین الاقوامی حالات بھارت ، ایران کے ایک جیسے قرار دئیے ، انڈین اوشن میں ایک ہونے کی بات کی اکٹھے ہو کر دونوں ممالک کے شاندار رول کو بڑھا کر دنیا کے سامنے لانے کی بات کی ، یعنی ایران ڈیفنس ، فوجی سطح پر بھارت کیساتھ کھڑا ہے ۔ اس بیان میں پاکستان کیلئے پیغام ہے ، کوئی برادر اسلامی ملک نہیں ہوتا ، ہر ملک اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ، جو کچھ سعودیہ ، یو اے ای کر چکے ہیں ، جو کچھ ایران کر رہا ہے ، یہ کوئی برادر اسلامی ممالک نہیں کرتے ۔ ۔ ۔ ساتھ ضرور چلیں ، جہاں تک مفادات ہیں ، مفادات کو ضرب لگنے کی صورت میں ، ترکی کی پالیسی ۔ ۔ ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں