صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

طب



ادرک کا پانی پینے سے ہمارے جسم میں کیا تبدیلی آتی ہے؟



اگر آپ بھی موٹاپے اور جوڑوں کے دردسے پریشان ہیں تو ادرک کا پانی وہ مفید نسخہ ہے۔
جو آپ کو ہر صورت آزمانا چاہئیے، کیونکہ ان مسائل کے حل کے لئے شاید ہی اس سے بہتر کوئی اور چیز ہو۔ چونکہ ادرک کا پانی خون میں لوتھڑے نہیں بننے دیتا اور یوں خون کے بہاؤ کو متوازن کرتا ہے۔
کولیسٹرول کے لیول میں کمی کرتا ہے
جوڑوں کے درد، سوزش اور سوجن سے نجات دلاتا ہے۔
ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔
نزلہ و زکام سے بچاتا ہے۔
دوران خون کو متوازن کرتا ہے۔
ہاضمے کو درست کرتا ہے اور خوراک کے اجزاء کو ہمارے جسم میں جذب ہونے میں بھی مدددیتا ہے۔
یہ نسخہ ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے جو آپ کے جسم کی صفائی کرتا ہے اور کئی طرح کی بیماریوں، حتیٰ کہ کینسر جیسی بیماری کے خلاف بھی مدافعت پیدا کرتا ہے
اس نسخہ کو بنانے کے لیے درج ذیل اجزاء درکار ہیں۔
پانی۔۔۔۔۔۔۔۔ڈیڑھ لیٹر
ادرک۔۔۔۔۔۔تین سے چار عدد چھوٹے ٹکرے
بنانے کا طریقہ
سب سے پہلے پانی کو اُبالیں، جب اُبلنا شروع ہو تو اس میں ادرک کے ٹکڑے شامل کردیں
کچھ دیر مزید اُبلنے دیں اور پھر چولہے سے اُتار کر اسے تقریباً 15منٹ کے لیے پڑا رہنے دیں
جب یہ ٹھنڈا ہو جائے تو اس میں لیموں کا رس شامل کرلیں۔
طریقہ استعمال
بہترین نتائج کے لیے دن میں دو بار (ناشتے اور رات کے کھانے سے پہلے)یہ مشروب پئیں...

_______________________________________


 چالیس بیماریوں کی شفا

آج جو آپ کو میں نسخہ بتانے جا رہا ہو اس میں 40 بیماریوں کی شفا ہے ،جس میں شوگر،یرقان،کینسر ،دل کی بیماری اور موٹاپا اور پیٹ کی جتنی بھی بیماریاں ہیں ان سب کے لئے یہ بہت ہی مفید ہے ،اور اس کے استمعال سے دو ہفتوں میں موٹاپا اور بلڈ پریشر برابر ہو جاتا ہے آپ اس نسخے کو ضرور استمعال کریں اس نسخے میں ادرک،انار دانا اور پودینہ استمعال ہوتا ہے ان تینوں چیزوں کو ملا کر چٹنی بنائی جاتی ہے تو چلیں اس کی مقدار بتا دیتا ہوں آپ کو تا کہ اس کو آپ نوٹ کر سکیں اور اپنے استمعال میں لا سکیں
اجزاء
چٹنی بنانے کے لئے جو اجزاء درکار ہیں ان میں سب سے پہلے

ادرک ----- ایک چھٹانک
پودینہ --- ایک چھٹانک
انار دانا -- ایک چھٹانک

ترکیب:-

ان تینوں چیزوں کو اچھی طرح دھو لیں اور گرینڈر میں اچھی طرح گرینڈ کر لیں اس میں نمک اور کوئی بھی دوسری چیز نہیں ڈالنی صرف انہی تینوں چیزوں کو آپس میں مکس گرینڈ کرنا ہے ،اس کے بعد جب چٹنی تیار ہو جائے تو اسے فریج میں رکھ دیں اور صبح ،دوپہر اور شام کھانے کے بعد ایک،ایک چمچ کھائیں ،آپ کو خود ایک ہفتے میں اندازہ ہو جائے گا کہ یہ کتنا مفید نسخہ ہے.

اور جو بھی افراد موٹاپے کا شکار ہیں وہ اسے ضرور استمعال کریں کیوں کہ یہ چٹنی موٹاپا بہت کم دنوں میں کم کرتی ہے اور اس کے کوئی نقصانات نہیں ہیں آپ کسی بھی دار خوف کے بنا اسے استمعال کر سکتے ہیں اور خود کو صحت مند رکھ سکتے ہیں یہ چٹنی عرق انسا کے مریض بھی ضرور استمعال کریں اس سے یہ مرض بھی ختم ہو جاتا ہے اور آپ صحت مند و تندرست نظر آئینگے اس لئے ابھی سے اس چٹنی کی ریسیپی کو نوٹ فرما لیں اور آج سے ہی اسے استمعال کریں کچھ دنوں میں آپ کو فرق محسوس ہو جائے گا.



_______________________________________________________________



آپ اپنا کولیسٹرول لیول کیسے کم کر سکتے ہیں؟





ذیابیطس اور بلڈپریشرکا صحیح علاج نہ کروایا جائے تو دل کے دورے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔


زندگی مزے سے گزر رہی تھی، چٹ پٹے مرغن کھانے‘ پھجے کے سری پائے‘ گردے کپورے‘ مغز‘ نہاری اور ناشتے میں انڈا اور مکھن کھانا معمول تھا۔


اس طرح کے کھانے اور کھابے کھانا مزیدار لگتا، خود کھانے کے  ساتھ  اور دوسروں کو کھلانا بہت اچھا لگتا۔ صحت بھی خوب تھی۔ ڈاکٹر کے پاس کم کم  جانا ہوتا۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے سینے میں گھٹن محسوس ہوئی۔ ڈاکٹر کے پاس پہنچے ECG اور دوسرے ٹیسٹ ہوئے تو پتہ چلا کہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کافی حد تک بڑھ چکی ہے۔ECG میں بھی گڑبڑ ہے۔


خون میں کولیسٹرول بڑھنا خاصا تشویشناک ہوتا ہے اس کے بڑھنے اور مضمرات کے بارے میں ذہن میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔جن دوستوں کا کولیسٹرول لیول زیادہ ہوچکا ہے اور جو لوگ مرغن غذاؤں کے زیادہ شوقین ہیں، ذیل میں ان سب کیلئے کولیسٹرول کے بارے میں تمام بنیادی معلومات دی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنے طرز زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی لاکر اور کھانے پینے میں احتیاط کرکے، اپنا کولیسٹرول لیول کم کرکے صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔


 کولیسٹرول کیا ہے؟


کولیسٹرول چربی کی ایک قسم ہے جس کی مناسب مقدار کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ ایک نارمل آدمی کے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار تقریباً 100 گرام یا ا س سے تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے۔ کولیسٹرول جسم میں بنتا اور جمع ہوتا ہے، اس کی مناسب مقدار جسم میں ضروری ہارمونز پیدا کرنے کے لیے اور نظام ہضم میں مدد دینے کے لیے ضروری ہے۔


مختلف قسم کی خوراک مثلاً گوشت، انڈے، دودھ، مکھن اورگھی وغیرہ میں کولیسٹرول کی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ اسی طرح کی غذا کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جب خون میں کولیسٹرول کی مقدار حد سے بڑھ جائے تو پھر یہ خون کی نالیوں کے اندرونی حصے میں جمع ہو کر اور چکنائی کی تہیں بنا کر خون کے نارمل بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کر کے ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔


 کولیسٹرول کی اقسام


کولیسٹرول خون میں گردش کرتا ہے۔ جسم میں موجود چکنائی اور لحمیاتProtein  کے چھوٹے چھوٹے مرکبات کولیسٹرول کو اس کے استعمال کی جگہ پر لے جاتے ہیں۔ ان مرکبات کو Lipo proteins  کہتے ہیں۔ ان کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں:


(1)      Very Low Denity Lipoproteins (VDVL)


(2)      Low Density (LDL)  Lipoproteins


(3)      High Density  Lipoproteins (HDL)


LDL اور VLDL جسم میں موجود کولیسٹرول کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتے ہیں جبکہ HDL اصل میں خون میں موجود کولیسٹرول کو کم کرنے کا کام کرتے ہیں کیونکہ یہ جسم سے زیادہ کولیسٹرول کو جگر تک پہنچاتے ہیں جہاں سے وہ صفرا وغیرہ بنانے کے کام آتا ہے۔ اگر خون میں LDL اور VLDL کی مقدار زیادہ ہوگی تو پھر لازماً کولیسٹرول کی زیادہ مقدار خون میں شامل ہو کر اس کی (Arteries) وریدوں یا شریانوں کو تنگ کرنے کا باعث بنے گا۔ مرغن غذائیں یا کولیسٹرول والی زیادہ خوراک کھانے سے جسم میں مختلف قسم کی چربی Triglycerdies بھی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی و جہ سے خون کی نالیوں میں Clot آنے کا خطرہ مزیدبڑھ جاتا ہے۔


 کولیسٹرول کا لیول


جسم میں کولیسٹرول اور مختلف قسم کے Lipoproteins اور چکنائی کی مقدار معلوم کرنے کیلئے خون کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اسے Lipid profile کا نام دیاجاتا ہے۔یہ ٹیسٹ  کرانے کے لیے کم از کم بارہ گھنٹے بھوکا رہنا ضروری ہے۔ تبھی خون میں کولیسٹرول وغیرہ کی مقدار کا صحیح پتہ چلتا ہے۔ ایک تندرست آدمی کا Lipid profile مندرجہ ذیل ہونا چاہیے۔


کولیسٹرول           200 – 120ملی گرام/ ڈیسی لٹر


HDL   41-52ملی گرام/ ڈیسی لٹر


LDL   108-188ملی گرام/ ڈیسی لٹر


ٹرائی گلیسرائیڈ ز     150ملی گرام تک


خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے مضمرات


خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے باعث دل کے دورے کے امکانات 10-8 گنا بڑھ جاتے ہیں۔ خون میں کولیسٹرول زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ اگر سگریٹ نوشی یا شراب نوشی کی بھی لت ہو تو پھر ہر وقت دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔ زیادہ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز دل کو خون پہنچانے والی نالیوں میںCLOT  بن کر دل کو خون کی سپلائی بند کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں  دل کے دورے سے واپسی کے تمام امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ موٹاپے کے ساتھ اگر ذیابیطس بھی ہو تو دل کے دورے کے امکانات اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔


خون میں کولیسٹرول کم کرنے کا آسان پروگرام


کولیسٹرول کی خون میں زیادتی نہ صرف خطرناک ہے بلکہ خون کی شریانوں میںPlaque یا Clot بن کر جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خوش آئند بات یہ ہے کہ طرز زندگیLife Style  میں مثبت تبدیلی اور کھانے پینے میں اعتدال کر کے نہ صرف اس پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے بھی خون میں کولیسٹرول میں زیادتی ہوتی ہے۔ جتنا وزن زیادہ ہوگا اتنا ہی کولیسٹرول بڑھنے کا امکان زیادہ ہوگا۔


ایک اندازے کے مطابق ہر ایک کلوگرام زیادہ وزن کیلئے جسم کو تقریباً22  ملی گرام زیادہ کولیسٹرول روزانہ پیداکرنا پڑتا ہے۔ یعنی اگر کسی دوست کا وزن نارمل (وزن) سے 20 کلو گرام زیادہ ہے تو اس کا جسم روزانہ440  ملی گرام زیادہ کولیسٹرول بنائے گا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ کولیسٹرول کم کرنے کیلئے سب سے پہلے موٹاپے کو کنٹرول کیا جائے۔ علاوہ ازیں کولیسٹرول کم کرنے کے لئے ایسی غذا سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے جس میں کولیسٹرول کی زیادتی ہو۔ زیادہ چکنائی والی اور تمام مرغن غذاؤں سے لازمی طور پر پرہیز کیا جائے۔


کولیسٹرول صرف جانوروں سے حاصل کی جانے والی خوراکوں میں پایا جاتا ہے۔ اچھی صحت کے لئے ایک دن میں ایک شخص کو 100 ملی گرام سے زیادہ کولیسٹرول نہیں کھانا چاہیے۔ جسم میں کولیسٹرول کو کم رکھنے کیلئے جن غداؤں میں زیادہ کولیسٹرول ہو ان سے مکمل  پرہیز کریں۔

قارئین کی دلچسپی اور رہنمائی کے لئے ذیل میں مختلف کھانوں میں کولیسٹرول کی مقدار کا چارٹ دیا جا رہا ہے تاکہ اس کے مطابق خوراک کا استعمال کیا جا سکے۔


غذا ــــــــــــــــــــ مقدار ــــــــــــــــــــ کولیسٹرول


پھل اور سبزیاں ــ کوئی بھی مقدار ـــ 0ملی گرام


دودھ(بالائی کے بغیر ) ـ 250ملی لیٹر ـ 5ملی گرام


فرنچ فرائیز ـــــــــ 185 گرام ــــــــ 20ملی گرام


ہیمبرگر ـــــــــــ 1 عام سائز ــــــــــ  26ملی گرام


دودھ (فل کریم) ـــ 250 ملی لیٹر ـــ 34ملی گرام


مکھن ــــــــــــ ایک چمچ ـــــــــــــــــ 35ملی گرام


گھی ــــــــــــــ ایک چمچ ـــــــــــــــــ  45ملی گرام


مچھلی ــــــــــ درمیانی  ــــــــــــــــــ 60ملی گرام


مرغی کا گوشت ـــ 190 گرام ـــــــــ 65ملی گرام


بڑا یا چھوٹا گوشت ـــ 190 گرام ـــ 95ملی گرام


ڈرم سٹک (چکن) ـــــ90  گرام ـــ 100ملی گرام


آئس کریم ـــــــــــ ایک کپ ـــــــــــ 110ملی گرام


فروٹ کیک ــــــــایک سلائس ـــــــ 165ملی گرام


انڈہ ــــــــــــــــــــ1 گرام ــــــــــــــــ 225ملی گرام


بیف/چکن لیور ـــ160 گرام ـــــــــ 250ملی گرام


انڈےاورفرائڈ نوڈلزـــ ایک پلیٹ ـــ270ملی گرام


کولیسٹرول کم رکھنے کیلئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں:


(1) اپنی خوراک میں زیادہ کولیسٹرول والی غداؤں کو بالکل ختم یا کم کردیں


٭        انڈوں کا استعمال بند کردیں یا صرف انڈے کی سفیدی لیں۔


٭        گوشت کا استعمال کم کریں چربی والا گوشت بالکل استعمال نہ کریں۔


٭        کریم، مکھن، چیز، کریم والے دودھ اور دیسی گھی کھانے سے پرہیز کریں۔


٭        گردے، کپورے، کلیجی، مغز، سری پائے اور نہاری وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں۔


(2)  سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں


مختلف تازہ سبزیاں اور پھل بہترین غذا ہیں اس لئے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے کیونکہ پھلوں اور سزیوں میں کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتا۔ ویسے بھی سبزیاں کھانے سے آدمی زیادہ صحت مند توانا اور سمارٹ رہتا ہے۔ اس لئے تندرست اور چاق و چوبند رہنے کیلئے زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں کھانے میں سادہ سلاد اور ریشے والی سبزیاں زیادہ شامل کریں۔ مختلف تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ روزانہ ناشتے میں لہسن اور کچی گاجروں کا استعمال بھی کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روزانہ کچی گاجریں کھانے سے معدہ بھی ٹھیک رہتا ہے۔ بھوک بھی زیادہ نہیں لگتی اور کولیسٹرول کی مقدار بھی ٹھیک رہتی ہے۔


(3)  چکنائی سے مکمل پرہیز


(i)

خون میں کولیسٹرول اور چربی یعنی ٹرائیگلسٹرائیڈز کی مقدار کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ غذا میں زیادہ چکنائی کی مقدار بالکل ختم کردی جائے، ہر قسم کے گھی اور مکھن سے مکمل پرہیز کیا جائے، پورے جسم کو چربی کی ضرورت بہت کم ہوتی ہے۔ اگر جسم میں چربی کی مقدار پہلے ہی زیادہ ہو تو اس کی بالکل ضرورت نہیں ہوتی۔ اس لئے ضروری ہے کہ کھانے میں چکنائی کی مقدار بالکل کم یا ختم کر دیں اس کیلئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔


چکنائی کا استعمال کرنے کے لئے ہر قسم کی چکنائی والی اشیاء کھانا بند کر دیں۔


(ii)

صرف غیر سیر شدہ Unsaturated تیل مثلاً مکئی کا تیل سویا بین تیل زیتون کا تیل سورج مکھی کا تیل اور مونگ پھلی کا تیل شامل ہیں۔ زیتون کا تیل بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے کیلئے مسلمہ ہے۔ عرب میں زیادہ لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان علاقوں میں ہارٹ اٹیک بہت کم ہوتے ہیں۔ عربوں کے ہر کھانے اور ناشتے میں زیتون کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ قرآن پاک میںبھی اللہ نے زیتون کی قسم کھائی ہے۔ یوں زیتون کے تیل کی افادیت مسلمہ ہے۔


(iii)

کولیسٹرول کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بازار سے کھانے نہ کھائے جائیں، اس کے علاوہ مختلف قسم کی مٹھائیاں میٹھے بسکٹ کیک برگر ہیمبرگر وغیرہ کھانے سے مکمل پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کے کولڈ ڈرنکس کافی اور کیفین والے دوسرے مشروبات لینے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ مختلف قسم کی غذا کو اس کی اصلی حالت میں استعمال کرنا چاہیے۔ اَن چھنا آٹا بھی مفید ہے۔


٤۔ریشے دار غذائیں کھانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ خوراک میں ریشے کی مقدار کولیسٹرول ا ور چربی کو خون میں جذب ہونے سے روکتی ہے اور یوں خون میں کولیسٹرول کا لیول مناسب حد تک رہتا ہے۔


(4)  سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز کریں:


سگریٹ نوشی بھی ایک طرح سے کولیسٹرول زیادہ کرنے کا سبب بنتی ہے کیونکہ سگریٹ نوشی خون میں شامل ہو کر HDL کو کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شامل HDL  اصل میں خون میں کولیسٹرول کم کرنے کا سبب بنتا ہے اس لئے اس کی موجودگی ضروری ہے۔ اسی وجہ سے سگریٹ نوشی سے پرہیز بہت ضروری ہے۔


(5)  شراب نوشی سے بچاؤ


سگریٹ نوشی کی طرح شراب نوشی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ خون میں موجود الکوحل خون سے چکنائی دور کرنے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے جس کے نتیجہ میں خون میں چکنائی اور کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ کولیسٹرول کم کرنے کیلئے غذائی احتیاطوں کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے بھی پرہیز کیا جائے۔


ایک تحقیق کیمطابق صرف غذا میں مناسب تبدیلی کر کے2،3 ماہ کے اندر تقریباً60-50ملی گرام کولیسٹرول کم کیا جا سکتا ہے۔ یعنی6 ماہ کی احتیاط سے کولیسٹرول میں 150-100 ملی گرام تک کی کمی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خوراک میں جو کا آٹا Oatmeal پھلیاں، کریم نکلی ہوئی دہی کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔ روزانہ صبح لہسن کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ بعض تجربات کے مطابق روزانہ ایک گاجر کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔


(6) لائف سٹائل میں تبدیلی:


کولیسٹرول کم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لائف سٹائل میں تبدیلی کی جائے۔ مستقل مزاجی کے ساتھ کھانے میں تبدیلی اور اس کے ساتھ مثبت سوچ بھی کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اسکے علاوہ مندرجہ ذیل خصوصی ہدایات کو بھی پیش نظر رکھیں۔


(i)

اللہ پہ پورا یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں۔ یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ یقین کامل اور مثبت سوچ کے ساتھ آپ ہر قسم کے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔ رسول پاک ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اگر کھانا بھوک رکھ کر کھایا جائے تو بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ضروری ہے کہ ذہن کو تفکرات سے خالی رکھا جائے۔ ذہنی ا نتشار، دماغی الجھنوں سے بچنے کی کوشش کی جائے۔ روحانی بالیدگی کے لئے پانچ وقت نماز کی پابندی کی جائے۔


(ii)

یاد رکھیں کہ کولیسٹرول کی خون میں زیادتی بڑا مسئلہ نہیں۔ اسے کم کرنے کا حل آپکے پاس ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلی کرکے، مثبت سوچ اپنا کر، سادہ غذا استعمال کرکے آپ نہ صرف خون میں کولیسٹرول کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں بلکہ دوسری بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔


(iii)

ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ اس زریں اصول پر عمل کریں کہ کھانا صرف زندہ رہنے کے لیے کھایا جائے نہ کہ صرف کھانے کے لیے زندہ رہا جائے۔ موٹاپے سے صرف اس صورت میں بچا جاسکتا ہے۔ موٹاپا کولیسٹرول میں زیادتی کا تو سبب بنتا ہے اسکے ساتھ ساتھ مزید کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے کھانا ہمیشہ کم کھایا جائے بالخصوص رات سونے سے پہلے تو بہت ہی ہلکا پھلکا کھانا لیا جائے تاکہ نظام انہضام اور جسم کے دوسرے افعال پر خوامخواہ بوجھ نہ پڑے۔ اس سلسلے میں حضورﷺ کی حدیث مبارکہ کو ذہن میں رکھیں کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ کھانا کھاتے وقت  پیٹ کے تین حصے کر لیں۔ ایک کھانے کے لیے ایک پانی کے لئے اور ایک ہوا کے لیے۔ اس حساب سے کھانا کھائیں گے تو موٹاپا ہوگا نہ کولیسٹرول بڑھے گا اور نہ دوسری بیماریاں ہوںگی۔


(iv)

روزانہ ورزش کو معمول بنائیں، یہ آدمی کو چست و توانا رکھتی ہے۔ ورزش خواہ کسی قسم کی ہو، اگر  باقاعدگی کے ساتھ کی جائے تو یہ موٹاپا کم کرنے کے ساتھ ساتھ آدمی کو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے اور اس سے لازماً خون میں کولیسٹرول کی مقدار بھی کم ہو سکتی ہے۔


(v)

ذیابیطس، بلڈپریشر اور ہارٹ اٹیک کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر ان دونوں بیماریوں کا صحیح علاج نہ کروایا جائے تو دل کے دورے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی اور بیماری ہے تو ڈاکٹر کے مشورہ سے اسکا مناسب علاج کیا جائے۔



_______________________________________
ہارٹ اٹیک, کولیسٹرول اور بلڈ پریشر سے 
محفوظ    رکھنے والا پھل



کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا مفید ترین پھل کونسا ہے؟
 کھجور ۔ ۔ ۔ ہاں جی کھجور ایک ایسا پھل ہے جس میں صحت کے بہت سارے مسائل کا حل موجود ہے۔ کولیسٹرول، ہارٹ اٹیک اور بلڈپریشر سے بچاؤ کے لئے کھجور بہترین ہے۔
اپنی غذائیت کی بناء پرکھجور پورے جسم کو توانائی بخشتی ہے۔

:کھجور کے فوائد


کولیسٹرول لیول بہتر بناتی ہے🔹
کھجور کے استعمال سے جسم میں کولیسٹرول کافی حد تک کم کیا جاسکتاہے۔یہ ناصرف کولیسٹرول لیول کو کم کرتی ہے بلکہ خون کی نالیوں کو صاف کرتی ہے اور بلڈ کلوٹنگ اور دل کے امراض سے بچاتی ہے۔

 وزن کو کنٹرول میں رکھتی ہے🔹
روزانہ نہار منہ کھجور کھانے سے جسم کی زائد چربی کو جلانے میں مدد ملتی ہے۔کھجور میں کولیسٹرول تو نہیں ہوتا لیکن شکر کی وافر مقدار ہوتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ اسے مناسب مقدار میں لیا جائے۔

 ڈائریا سے بچاتی ہے🔹
کھجور میں ایک منرل پوٹاشئیم موجود ہے جونظام ہضم کو بہتر بناتا ہے۔اس طرح کھجور ڈائریا اور ہاضمے کے دوسرے مسائل سے بچاتی ہے۔

 قبض سے بچاؤ🔹
ڈائریا کے ساتھ،کھجور قبض کو بھی دور کرتی ہے۔چند کھجوریں رات بھر کے لئے پانی میں بھگودیں اور صبح کے وقت کھا لیںاس سے آپ کا ہاضمہ درست ہوگا اور قبض کی شکایت دور ہو جائے گی۔

 دل کو تقویت دیتی ہے🔹
کچھ کھجوریں رات بھر کے لئے پانی میں بھگو دیںاور صبح کو کھالیںیہ دل کو قوت بخشنے کے ساتھ دل کے باقی امراض سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

 اسٹروک سے بچاتی ہے🔹
کھجور میں پوٹاشئیم کی وافر مقدار موجود ہے جو نروز کی کارکردگی کوبہتر بناکر اسٹروک سے بچاتی ہے۔روزانہ۴۰۰ملیگرام پوٹاشئیم کااستعمال دل کو صحت مند رکھنے اوراسٹروک سے بچانے کے لئے کافی ہے۔ اس لئے کھجور کو اپنی روزانہ کی غذا میں ضرور شامل کیجئے۔

آئرن سے بھر پور🔹
کھجور میں آئرن بھی وافر مقدار میں موجود ہے۔جو بچوں، حاملہ خواتین اورانیمیاء کے مریضوں کے لئے مفید ہیں ۔۱۰۰ گرام کھجومیںراعشاریہ ۹ملی گرام آئرن موجود ہے۔جو ہماری روزانہ ضرورت کا ۱۱فیصد ہے۔انیمیاء کو دور کرنے کے لئے آئرن اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ خون میں ریڈ سیلز اور ہیموگلوبن بناتا ہے۔یہ دونوں چیزیں صحت کے لئے نہایت ضروری ہیں ۔

 ہائی بلڈ پریشر🔹
جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ رہتا ہے ان کے لئے بھی کھجور بہترین ہے۔کھجور میں وافر مقدار میں پوٹاشئیم موجود ہے جبکہ سوڈیم بالکل نہیں ہے۔۵ سے ۶ کھجوروں میں ۸۰ گرام تک پوٹاشئیم موجود ہے۔یہ خون کی نالیوں کو کھول کر دوران خون بہتر بناتا ہے۔بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لئے ۳۷۰ ملی گرام میگنیشیئم کی ضرورت ہوتی ہے۔

جیسا کہ آپ جان گئے ہیں کہ کھجور آپ کی صحت کے لئے کس قدر مفید ہے اس لئے اسے اپنی خوراک میں ضرور شامل کریں ۔کھجور کا مستقل استعمال دل کو کسی بھی نقصان سے بچاتا ہے اورہاضمہ درست رکھتا ہے جس سے صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔



_______________________________________________________________




:کمر درد کی وجوہات اور علاج





انسان کی روز مرہ کی جسمانی مشکلات میں آج کل ایک بڑا مسئلہ کمر درد بنتا جا رہا ہے، تقریبا تین چوتھائی لوگ اپنی عمر کے کسی نہ کسی حصے میں کمر درد کا شکار ہو جاتے ہیں۔

دور حاضر کی مشینی زندگی اور انسان کا سست لائف اسٹائل کمر درد میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔کمر درد ممکن ہے کہ تھوڑی مدت کے لئے ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مسلسل اس مسئلے کا شکار ہو۔ کم مدتی کمر درد کا دورانیہ 4 سے 6 ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ طولانی مدت کی کمر درد اس سے بھی زیادہ عرصے کے لئے رہتی ہے۔ بعض افراد تمام عمر کے لئے بھی اس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

کمر درد کے عوامل:۔

کمر درد کے کامیاب علاج اور حل کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کو کمر درد ہونے کی اصل وجہ کا پتہ ہو۔عام دوائیوں کے استعمال سے ہم عارضی طور پر درد سے تو چھٹکارا حاصل کر لیتے ہیں مگر یہ مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔اصل مسئلہ تو اپنی جگہ موجود ہوتا ہے مگر دوائی اور کیمیکل کے اثرات کی وجہ سے ہم درد کو محسوس نہیں کر رہے ہوتے ہیں۔

کمر درد کے مریض جب اپنی اس شکایت کے ساتھ کسی بھی قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں تو زیادہ تر ڈاکٹر ایسی دوائیوں کا استعمال کرواتے ہیں جو درد کو کم کرکے مریض کو عارضی سکون دیتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فیزیوتھراپی کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مریض عام ڈاکٹروں سے درد کی دوائیں لے کر اپنا وقت گزارتا رہتا ہے۔کمر درد کے وجود میں آنے کی متعدد وجوھات ہو سکتی ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی پر جسم کی دوسری ہڈیوں اور ڈھانچے کا دارومدار ہوتا ہے۔

حقیقتاً یہ ایک ہڈی نہیں ہوتی بلکہ ہڈیوں کا ایک سلسلہ 33 بے قاعدہ ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے جو ریڑھ کے مہرے کہلاتے ہیں، ان مہروں کے تین حصے ہوتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کا اصل حصہ 34 مختلف ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے جو ایک دوسری سے اس طرح بندھی ہیں کہ ان میں لچک پائی جاتی ہے اور ہم اپنی کمر کو آگے پیچھے، جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں، کمر پر بوجھ اٹھانے میں آسانی رہتی ہے اور کوئی جھٹکا لگے تو اس کا اثر دماغ تک نہیں پہنچتا۔

ہر دو مہروں کے درمیان میںڈسک موجود ہوتی ہے جس کا کام ریڑھ کی ہڈی میں ایک طرح سے لچک فراہم کرتے ہوئے مختلف طرح کی ضربات کے اثرات کوزائل کرنا ہوتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی کے عقب میں ایک سوراخ ہوتا ہے جس سے حرام مغز متصل ہوتا ہے اور یہاں سے جسم کے مختلف حصوں کو اعصاب کی ترسیل ہوتی ہے۔کمر کے ارد گرد پٹھوں ، لیگامنٹ اور ٹنڈان کا ایک جامع نظام ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہوئے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔ یہاں پر خون کی نالیوں سے خوراک کی ترسیل ہوتی ہے۔ مندرجہ بالا حصوں میں سے اگر کسی میں بھی خرابی پیدا ہو جائے تو وہ کمر درد کا باعث بن سکتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے گرد موجود نرم حصوں میں کوئی کھچاؤ آ سکتا ہے ، چوٹ لگ سکتی ہے لیکن اگر ہڈی ، عصب یا خون کی نالی اس حصے میں متاثر ہو جائے تو خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

 وجوہات:

کمر درد کی مختلف ممکنہ وجوھات کا ہم یہاں مختصر طور پر ذکر کریں گے۔

٭ طولانی مدت کے لیے کھڑے رہنا ۔٭ غیر مناسب حالت میں بیٹھنا۔٭ بعض ورزشیں کمر درد کا باعث بن جاتی ہیں۔٭کسی وزنی چیز کو بلند کرنا۔٭غیر مناسب حالت میں جھکنا یا غیر مناسب حالت میں گھومنا ۔٭

یہ بھی ممکن ہے کہ کمر میں کوئی چھوٹی موٹی خرابی موجود ہے مگر یہ اس وقت سامنے آتی ہے جب اس حصے پر پریشر آ جائے۔٭ انفکشن، ٹیومر، ہڈی کا ٹوٹنا یا دوسری چوٹیں کمر درد کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایسی حالت میں آرام کرتے ہوئے بھی درد کا احساس ہوتا ہے۔٭بعض اوقات بخار اور وزن میں کمی بھی اس حالت میں لاحق ہو سکتی ہے۔

متعلقہ شخص کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر کسی قریبی فیزیوتھراپسٹ یا کسی دوسرے معالج سے رجوع کرے ۔ بعض عام وجوھات جنکی وجہ سے کمر درر ہو سکتی ہے درجِ ذیل ہیں۔

٭کھنچاؤ اور ہلکے زخم٭موٹاپا٭عمر میں زیادتی۔

مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے معالج کے پاس جائیں۔

٭ ایسا درد جو شدت کے ساتھ زیادہ ہو رہا ہو٭ ایسا درد جو روز مرہ کے کاموں کو کرنے میں رکاوٹ بن جائے ٭کمزوری، بے حسی، جسم کے کسی حصے کا سن ہونا، پیشاب اور پاخانے میں خرابی۔

 احتیاطی تدابیر:

استعداد سے زیادہ وزنی چیز کو مت اٹھائیں حتی ہلکی چیز کو اٹھاتے ہوئے بھی مناسب طریقے سے اٹھائیں۔ وزن اٹھاتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔٭وزن بلند کرنے سے پہلے اپنے جسم کے پٹھوں کو کچھ وقت کے لئے حرکت دیں اور کھینچیں۔٭ کوشش کریں کہ تھوڑی بہت وزنی چیزوں کو جلدی میں نہ اٹھائیں۔

٭ اپنے کندھے سے بلند چیز کو اٹھانے کے لیے سیڑھی کا استعمال کریں۔٭ چیز اٹھانے ہوئے جسم کو اس کے نزدیک کریں، فاصلے سے چیز کو مت اٹھائیں۔٭ دونوں پاؤں کا درمیانی فاصلے کندھوں کے فاصلے کے برابر رکھیں۔٭ چیز کو زمین پر رکھتے ہوئے خم ہونے سے پرہیز کریں اس کی بجائے بیٹھ جائیں اور پھر چیز کو زمین پر رکھیں۔٭ وزنی چیزوں کو ادھر اُدھر منتقل کرتے ہوئے بہتر ہے کہ کسی قریبی فرد سے مدد لے لیں۔

کمر درد میں ورزش کے فائدے:

ورزش اگر درست طریقے سے فیزیوتھراپسٹ ڈاکٹر کے مشوروں کے مطابق کی جائے تو بے حد مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بعض ورزشیں آپ کی کمر درد کو شدید کر دیں۔ اس لئے ورزش شروع کرنے سے پہلے کسی فیزیوتھراپسٹ سے لازمی طور پر رجوع کریں۔

ایسی ورزش جس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کمر درد کے لئے بیحد مفید ہے، مثال کے طور پر پیدل واک ،سائیکل سواری اور تیراکی وغیرہ وغیرہ۔ اگر کمر کے پٹھے جکڑے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں ورزش کرنے سے پہلے گرم پانی سے غسل بے حد مفید ہوتا ہے۔ ورزش کرتے ہوئے لباس کھلا اور آرام دہ پہنیں اور کھیلوں کے لئے مخصوص جوتوں کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں ہر وہ ورزش جو باعث درد ہو یا درد میں شدت کا باعث بنے اسے فوری طور پر چھوڑ دیں۔


ایسے مردو خواتین جن کی کمر یا ریڑھ کی ہڈی میں کسی بھی وجہ درد ہوتو وہ یہ درج ذیل نسخہ استعمال کریں ، انشاء اللہ چند دنوں کے استعمال سے پرانے سے پرانا کمردرد بھی ٹھیک ہوجائے گا ۔
نیز یہ نسخہ مردو خواتین کے تمام پوشیدہ امراض میں انتہائی مفید ہے ۔

اس نسخہ کو بنانے کے لیے درج ذیل اجزاء درکار ہیں
اسغن
سفید موسلی
کیکر کی پھلیاں
سورنجان شیرین
کمر کس
بادام
پرانا گڑ (تین سے چار سال پرانا)

بنانے کا طریقہ :
تمام اجزاء کو ہم وزن پیس کرپاؤڈر بنالیں۔

طریقہ استعمال :
صبح و شام نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں ۔

یہ نسخہ وزن کے حساب سے استعمال کرنا ہے جیسے
50
کلوتک جن کا وزن ہے وہ آدھ چائے کا چمچ استعمال کریں ۔
65
کلوتک جن کا وزن ہے وہ ایک چائے کا چمچ استعمال کریں ۔
65
کلو سے زائد وزن والے ایک کھانے کا چمچ استعمال کریں۔



_______________________________________





 چشمہ اتاریئے اور جانیئے آنکھوں کی بینائی تیز کرنے کے لئے 6 آسان طریقے کہیں دیر نہ ہو جائے!



آنکھیں کمزور ہو جائیں تو چشمے آپ کی چہرے کی خوبصورتی کو ماند کر دیتے ہیں، کسی بھی شادی یا تقریب میں جائیں، اتنی حسین دکھنے کے بعد چہرے پر چشمہ آپ کو بھی برا لگتا ہے؟ تصویریں کھچوانی ہیں لیکن پہلے چشمہ اتارتی ہیں یا لینسز کا استعمال کرتی ہیں تو ان تمام مسائل سے جان چھڑانے کے لئے آج کے-فوڈز میں ہم آپ کو بتا رہے ہیں آنکھوں کی بینائی تیز کرنے کے لئے کچھ بہترین فوڈز جو آپ کی بینائی کو بڑھا سکتے ہیں۔


• ایلوویرا:




ایلوویرا ایک ایسا پودا ہے جس کے اندر کئی بیماریوں کا علاج موجود ہے۔انہی میں سے ایک آنکھوں کی بینائی بھی ہے۔ ایلوویرا میں وٹامنز، منرلز، پروٹینز اور کیلشیئم بہت بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں جو کہ آنکھوں کیلئے بہت مفید ہیں۔ ایک چمچ ایلوویرا روزانہ کھانے سے بینائی بہت بہتر ہوتی ہے۔


• پالک کے پتے:




پالک کے پتے آنکھوں کیلئے بہت مفید ہیں۔اس میں دو ایسے اینٹی آکسیڈنٹس (مےکیولا- لوٹینن اور ژی ایژینتھن) بہت بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں جو کہ آنکھوں کو خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔ مے کیولا آنکھوں کے اندرونی حصے ریٹینا میں موجود ہوتا ہے جو کہ سن بلاک کا کام کرتا ہے اور ہر طرح کی نقصان دہ روشنی سے آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ لوٹینن اور ژی ایژینتھن آنکھوں کی بینائی کو خراب ہونے سے بچاتی ہے۔ اس لئے ہمیں پالک کو اپنی غذاء میں زیادہ سے زیادہ شامل کرنا چاہیئے۔


• ٹماٹر:



ٹماٹر میں وٹامن- سی اور کیریٹانائڈز موجود ہیں جن میں لائیکوپین بھی شامل ہے۔ جو کہ نہ صرف آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے بلکہ تیز روشنی سے ان کی حفاظت بھی کرتا ہے۔


• انڈے کا استعمال:



انڈے کی زردی کے اندر زنک، وٹامن اے، ژی ایژینتھن موجود ہوتے ہیں۔ روزانہ ایک انڈا یا صرف انڈے کی زردی کھانے سے نظر تیز ہو سکتی ہے اور بہتر یہ ہے کہ آپ انڈے کو دودھ کے ساتھ استعمال کریں اس سے آنکھوں کی صفائی بھی ہو جاتی ہے اور آنکھ کی پتلی بھی مضبوط ہوتی ہے۔


• مچھلی کا استعمال:



مچھلی کو اپنی غذاء کا حصہ بنائیں۔ اس کے اندر اومیگا-3 فیٹی ایسڈز اور وٹامن-ڈی موجود ہوتے ہیں جو ہماری بینائی کو تیز کرتے ہیں۔ بہت زیادہ استعمال نہیں کرسکتے تو ایک ماہ میںایک مرتبہ ضرور کھائیں اور اس کے علاوہ مچھلی کے تیل کے کپسولز کا استعمال زیادہ کریں۔


• زیتون کا تیل:



زیتون کے تیل میں وٹامنز اے،سی، ڈی، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور کارٹینوائڈ ایسڈ سمیت پولی مے-کیولا پلازمہ پائے جاتے ہیں جو کہ نہ صرف بینائی کو تیز کرتی ہے بلکہ ساتھ ہی آپ کی آنکھوں کے عدسے، پتلی اور بیرونی تہہ کو مضبوط بنانے کا کام بھی کرتا ہے۔



_______________________________________





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟

  ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی  ہے۔۔۔۔۔۔۔؟ پاکستان میں گرمی آ نہیں رہی بلکہ آچکی ھے اور آپ میں سے بہت سے دوست گھروں ...