صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

اتوار، 18 اپریل، 2021

ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟

 


ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟




پاکستان میں گرمی آ نہیں رہی بلکہ آچکی ھے اور آپ میں سے بہت سے دوست گھروں میں نئے اے-سی لگانے کا پلان کر رھے ھوں گے۔

جب آپ مارکیٹ جائیں گے تو اے-سی کے بارے پوچھنے پر دکاندار آپ سے سوال کرے گا کہ، جناب ۔۔۔! آپ کو کتنے ٹن والا (اے سی) درکار ھے؟ ایک, ڈیڑھ یا دو ٹن وغیرہ۔


آج کی اس تحریر سے ہم یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ (اے-سی) کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی ہے حالانکہ یہ تو وزن کی اکائی ھے۔


قصہ اصل میں یہ ہے کہ۔۔۔

ائیرکنڈیشنر  (اے-سی) کی ٹھنڈک کی پیمائش کیلئے ٹن کی اکائی استعمال کرنے کے پیچھے دلچسپ تاریخ ہے۔ قدیم دور میں جب ائیرکنڈیشنر جیسی ٹیکنالوجی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا تو گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے برف کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دور دراز پہاڑوں سے لائی جانیوالی اس برف کو امراءکے گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ برف ٹنوں کے حساب سے لائی جاتی تھی، لہٰذا ٹھنڈک کی پیمائش بھی ٹنوں میں کی جانے لگی۔


ایک ٹن کے ائیرکنڈیشنر سے مراد ایک ایسا ائیرکنڈیشنر ہے جو فی گھنٹہ 12000 برٹش تھرمل یونٹ (بی۔ٹی۔یو 

حرارت آپ کے کمرے سے نکال سکتا ہے۔ ایک بی ٹی یو سے مراد اتنی حرارت ہے جو ماچس کی ایک تیلی کو مکمل طور پر جلائے جانے سے حاصل ہو سکتی ہے۔


اگر آپ کے پاس ایک ٹن برف ہو تو اسے مکمل طور پر پگھلنے کیلئے 288000بی ٹی یو حرارت کی ضرورت ہو گی ۔اگر ایک ٹن برف 24 گھنٹے میں مکمل طور پر پگھلانا ہو تو اسے 288000 بی ٹی یو حرارت 24 گھنٹے کے درمیان فراہم کر نا ہو گی، جو کہ فی گھنٹہ تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو بنتی ہے۔


اس حساب سے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا ایک ٹن کا اے-سی ایک گھنٹے میں تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو حرارت کو کمرے سے نکال باہر کرتا ہے-


یہی وہ کلیہ ہے جس کے تحت جب ایئر کنڈیشن ایجاد ہوئے تو ان کی ٹھنڈک کی پیمائش کرنے لیے ہوا ناپنے کے کسی یونٹ کے بجائے ٹن کا یونٹ استعمال کیا جانے لگا۔


1.0 ton = 12000 BTU/HR

1.5 ton = 18000 BTU/ HR

2.0 ton = 24000 BTU/HR


اب تھوڑی سی معلومات اس بارے کہ کتنے روم سائز کیلیئے کتنے ٹن کا اے۔سی خریدنا چاہئے۔

اس کیلئے کمرے کا کیوبک فیٹ سائز معلوم کر لیں۔

یعنی۔

لمبائی X چوڑائی X اونچائی

فرض کریں۔۔کہ، کمرے کی لمبائی، چوڑائی اور اونچائی سب 10 فٹ ھے تو اس حساب سے کمرے کا سائز 1000 کیوبک فیٹ بنےگا۔

اس فارمولے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کمرے جس میں اے۔سی لگانا ھو اس کا سائز معلوم کر لیں۔۔۔۔

اب روم کیوبک فیٹ سائز اور اے۔سی کتنے ٹن کا ہونا چاھیے۔۔۔۔

800 کیوبک فیٹ تک = 0.75 ٹن اے-سی

800 تا 1100 کیوبک فیٹ= 1 ٹن اے۔سی

1100 تا 1600 کیوبک فیٹ= 1.5 ٹن 

1600 تا 2000 کیوبک فیٹ= 2.0 ٹن

اتوار، 4 اپریل، 2021

corona virus ka khatma دھوپ سے کرونا وائرس کا خاتمہ ممکن مگر کیسے۔۔۔؟



دھوپ سے کورونا وائرس کا خاتمہ، سابقہ اندازوں ۔سے 8 گنا تیزرفتار




کیلیفورنیا: ماہرین کی ایک عالمی تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ دھوپ سے کورونا وائرس کا خاتمہ ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تیزی سے ہوتا ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟ اس بارے میں فی الحال ہم کچھ نہیں جانتے۔
بتاتے چلیں کہ گزشتہ سال دو الگ الگ تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ دھوپ میں شامل بالائے بنفشی (الٹراوائیلٹ) شعاعیں 10 سے 20 منٹ میں کورونا وائرس کا خاتمہ کردیتی ہیں۔
تازہ مطالعے میں ان دونوں تحقیقات کا آپس میں موازنہ کرنے کے بعد بتایا گیا ہے کہ اصل سے ملتے جلتے مصنوعی حالات میں الٹراوائیلٹ شعاعوں سے کورونا وائرس کا خاتمہ، سابقہ اندازوں کے مقابلے میں آٹھ گنا تیزی سے ہوا۔

اصل انسانی لعابِ دہن میں بھی یہ رفتار ہمارے پچھلے اندازوں کی نسبت 3 گنا زیادہ رہی تھی۔
واضح رہے کہ الٹراوائیلٹ شعاعوں کی دو اقسام ہی ، ’’یو وی اے‘‘ (UA-A) اور ’’یو وی بی‘‘ (UV-B)۔ یہ دونوں ہی زمین تک پہنچنے والی دھوپ میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں۔
ان دونوں تجربات میں ’’یو وی بی‘‘ شعاعوں کے کورونا وائرس پر اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا کیونکہ یہ اپنی وائرس اور جراثیم کش خصوصیات کی بناء پہلے ہی پر مشہور ہیں۔
حالیہ تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ دھوپ سے کورونا وائرس کا تیز رفتار خاتمہ ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 3 تا 8 گنا تیز رفتار ثابت ہوا ہے۔
فی الحال ماہرین نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہے، لیکن انہیں شبہ ہے کہ اس معاملے میں کم توانائی والی ’’یو وی اے‘‘ شعاعوں کا کردار بھی اہم ہوسکتا ہے جسے کھنگالنے کی اشد ضرورت ہے۔
یہ تحقیقات نہ صرف کورونا وائرس کا پھیلاؤ قابو میں رکھنے، بلکہ مستقبل میں دیگر وائرسوں اور جرثوموں کو مؤثر طور پر ختم کرنے میں بھی اہمیت کی حامل ہوں گی۔

پیر، 15 فروری، 2021

روس و افغانستان جنگ میں تاریخ کا سبق۔

 


روس و افغانستان جنگ میں تاریخ کا سبق۔






کسے خبر تھی کہ مادی لحاظ سے یہ کمزور ملک اور دنیا وی ترقیوں سے دور یہ افرادِ بشر ایک دن ایک بڑے سورما اور سامراج کے تخت کو تاراج کریں گے؟ دکھنے میں بہت کمزور،افرادی طاقت میں بے بس،مادیات میں ادنی درجہ سے بھی محروم یہ قوم کس طرح ہر طرح کے پاور فل دشمن کو ناکوں چنے چھبوائے گی؟مگر کچھ فیصلے ایسے ہوتے ہیں جن کا دار ومدار مظاہر پر نہیں ایمانی بصیرت اور خدائی نصرت پر ہوتا ہے-انہیں میں سے ایک فیصلہ یہ تھا کہ افغانستان کے غیور عوام نے اپنی ایمانی قوت کے بل بوتے روس کے پرخچے اڑادئیے تھے-

آج سے ٹھیک بتیس سال قبل 26 دلو سن 1367 هش کو روس نے افغانستان کے مظلوم عوام کے سامنے سرنڈر ہونے کا اعلان کیا اور افغانستان سے راہ فرار اختیار کی-روایات میں آتا ہے کہ بدر کے دن رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا سر کاٹنے کے لیے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بھیجا تھا اور انہوں نے ہی سر کاٹ کر خدمتِ اقدس میں پیش کیا تھا-محدثین اس روایت میں ایک باریکی یہ بیان کرتے ہیں کہ ابوجہل کو غرور تھا اور اس گھمنڈ میں مبتلا تھا کہ میں عرب کا سردار ہوں-اعلی نسب کا ہوں-قوت میں کئی طاقتور پہلوانوں کے برابر ہوں-وسائل وآلات سے مالا مال ہوں-کسی سطح پر بھی لشکر محمدی میرا ہم پلہ نہیں ہے-جب کہ دوسری طرف حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ انتہائی دبلے پتلے اور نحیف وناتواں شخصیت تھے-ان کی باریک پنڈلیوں کو دیکھ کر ساتھیوں کو ترس آجاتا تھا-مگر خدا کی شان کہ سب سے طاقتور کے قلع قمع کرنے کے لیے سب سے زیادہ ناتواں ہی کا انتخاب ہوا-تاکہ یہ بتایا جائے کہ رعب اور دبدبہ، طاقت وقوت اور شان وشوکت اس ذات کو جچتی ہے کسی اور کو نہیں-لیکن اس اصول سے جو سرِمو انحراف کرے گا تو اس کا انجام ابوجہل کی طرح ہی ہوگا-

جس وقت روس افغانستان پر حملہ آور ہورہا تھا تو دونوں جانب کیفیت اس روایت سے مختلف نہیں تھی-روس جنگی ساز وسامان میں عالمی سطح کا ایک طاقتور مملکت تھا-افرادی قوت میں اس کا طوطی بولتا تھا-جس کی بنیاد پر اس نے دنیا کو مسخر کرنے کا ارادہ کیا تھا اور شروع اس مظلوم مملکت سے کردی جس میں ٹکنالوجی سے محرومیت تھی-غربت و بے روزگاری عروج پر تھی-افرادی قوت میں روس کا اس سے کوئی تقابل ہی نہیں تھا-پھر روس نے اپنا رعب اچھی طرح جمانے کے لیے وحشت اور درندگی میں کوئی کسر نہ چھوڑی-والد صاحب بتاتے ہیں کہ یہ وحشی جب کسی علاقے میں گھس جاتے تو شروع میں اپنے لڑاکا طیاروں سے وہ آندھی بمباری کرتے جس سے انسان زندہ بچ نکلتا تھا اور نہ ہی حیوان-پھر انہیں طیاروں کے زیرسایہ یہ وحشی، بچے کچھے انسانوں کی تلاش میں نکلتے-جہاں کہیں کوئی جاندار انسان ملتا تو اسے بری طرح سے قتل کرکے پاوں تلے روند ڈالتے تھے-نوبت یہاں تک پہنچتی تھی کہ اگر کہیں کوئی انسان نہیں ملتا تو یہ درندے جانوروں کو اپنے ظلم وستم کا نشانہ بنا ڈالتے اور انہیں قتل کردیتے-

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کئی ملین افغانی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے-لاکھوں لوگ ان کی درندگی سے شہید ہوئے-لاتعداد افراد زخموں سے چور ہوئے-آبادیاں ویراں ہوگئیں-رونقیں لٹ گئیں-حرمتیں پامال ہوگئیں-شہروں کے شہر اور بستیوں کی بستیاں اجڑ گئیں-مگر ان سب کچھ کے باوجود ایک چیز بہر حال برقرار رہی اور وہ تھی ایمان کی چنگاری جو ہربندہ مؤمن کے دل میں سلگتی تھی-وہ ایمانی حرارت جو کسی کو چین سے بیٹھنے نہیں دیتی تھی-جس کی بنیاد پر جہاد فی سبیل اللہ کا علم بلند ہوا-بظاہر یہ ایک ناداں سی حرکت تھی جو تباہی کے دہانے تک پہنچاتی تھی-کیونکہ ایک طرف سب کچھ اور دوسری طرف کچھ بھی پاس نہیں تھا-لیکن بصیرت سے روشناس لوگ اس کی حقیقت سمجھتے تھے-اس لیے ظاہری خدشات سے بے نیاز ہوکر حق کے عملبردار ہوئے اور بھرپور مزاحمت کی-کچھ نہ ہونے کے باوجود بھی وہ کارنامے سرانجام دئیے جن کی وجہ سے تاریخ پڑھتے وقت گزشتہ واقعات کی تصدیق کرنی پڑتی ہے-وہ قربانیاں پیش کی گئی جن کی نظیر نہیں ملتی-عزیمت کے وہ مناظر دیکھنے کو ملے جس کے بیان کرنے کا قلم حق ادا کرسکتا ہے اور نہ ہی زبان-

تب اللہ کی نصرت جوش میں آئی اور وقت کے عبداللہ مسعود (افغانستان)سے وقت کے ابوجہل (روس)کا سر کٹواکر رہے-

آج جبکہ روس کی شکست کو بتیس سال گزر گئے ہیں-تو افغانستان کے غیور مجاہدین ایک اور قوت سے نبرد آزما ہیں-حالت بھی وہی ہے اور کیفیت بھی-جبکہ نصرتِ خداوندی سے نتیجہ بھی وہی آرہا ہے کہ سب سے زیادہ متکبر سب سے زیادہ ضعیف شخص کے ساتھ کشتی میں پچھڑنے کو ہے-اس سے دنیا کو سبق لینا چاہیے اور تاریخ کا یہ پیغام اپنے سینوں میں سنبھال رکھ لینا چاہیے-



*مشرق میں سپر پاور ناقابل قبول ۔ پاکستان ، چین کا نیا روٹ ۔ مودی ، اسٹیبلشمنٹ کی سرد جنگ ۔ سعودیہ ، بھارت جنگی مشقیں ۔ ایرانی وزیر دفاع کا دورہ بھارت ۔*


*مشرق میں سپر پاور ناقابل قبول ۔ پاکستان ، چین کا نیا روٹ ۔ مودی ، اسٹیبلشمنٹ کی سرد جنگ ۔ سعودیہ ، بھارت جنگی مشقیں ۔ ایرانی وزیر دفاع کا دورہ بھارت ۔*





جب سے کووڈ کے دوران امریکہ میں انویسٹمنٹ 49 فیصد تک گری ، اسی دوران چینی معیشت پہلے سے چار فیصد بڑھ گئی ، ٹرائیکا کیجانب سے چین کو گھیرنے کی روز نئی سازشیں سامنے آ رہی ہیں ، مشرق / ایشیا میں دنیا کی سپر پاور ، مغرب / یورپ سے برداشت نہیں ہو رہی ۔ ۔ ۔ کواڈ ، تائیوان ، ہانگ کانگ ، تبت ، ساؤتھ چین سمندر غرضیکہ ٹرائیکا کی کوشش ہے ، چین معاشی ترقی چھوڑ کر ، جنگوں میں مصروف ہو جاۓ ۔ ۔ ۔  

گوادر ، سی پیک ، ون بیلٹ ون روڈ پراجیکٹ ، چین ، پاکستان اصل نشانہ ہیں ۔ ۔ ۔


 اوپر سے پاکستان ، چین ایک نیا روڈ بنانے جا رھے ھیں ۔ ۔ ۔ پہلے صرف قراقرم ہائی وے روٹ سے چین ، پاکستان جڑتے تھے ، جو 1978 میں مکمل ھوا ، خنجراب سے سی پیک ، گوادر تک یہی روڈ جاتا ہے ، اب نیا روٹ ، چینی یارکنڈ سے شروع ہو کر ، گلگت بلتستان ، سکردو ، سیاچن سے ہوتا ہوا آزاد کشمیر ، وادی نیلم تک جاۓ گا ۔ یہ روٹ ٹرائیکا کی نیندیں حرام کر گیا ہے ۔ ۔ ۔ اس روٹ پر چین ، پاکستان اپنی ملٹری فورسز ، اسلحہ ، ایئر فورس ، انٹیلی جنس ٹیکنیکل اور ہیومن دونوں المختصر ، سب کچھ ڈپلاۓ کریں گے ۔ جونہی بھارت نے کوئی حرکت کی دونوں دوست ممالک ملکر چڑھ دوڑیں گے ۔ یہ روٹ دنیا کی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کو نہیں پتا تھا ۔ ۔ ۔ پاکستان ، چین کے پاس ایسے ایسے خفیہ روٹ ہیں ، جو نا کبھی دیکھے گئے نا سنے گئے ۔


تبھی چین کے سامنے سرینڈر کرنے کے بعد بھارتی سابق وزیر دفاع ، اے کے اینتھنی ، کا کہنا ہے ، چین اب کسی بھی وقت پاکستان کی مدد کر کے سیاچن پر ایڈونچر کر سکتا ہے ، بھارتی نیشنل سیکورٹی مودی کیوجہ سے خطرے میں پڑ چکی ہے ۔ یہ تو کچھ بھی نہیں ، ابتداۓ عشق ہے ، روتا ہے کیا ، آگے آگے دیکھئے ۔ ۔ ۔ ۔ سیاچن بھی گیا ، ارونا چل بھی گیا ، کشمیر بھی گیا ، چین کا دعویٰ ہے کے سیاچن بھی اسکا ہے 😎 ۔ ۔ ۔ چینی افواج سیاچن پر آ رہی ہیں ۔ 

بھارت بھول چکا ہے کہ پاکستان ، چین ایک ہیں ۔ ۔ ۔ بھارت سوچ رہا تھا ، چین کو علاقے سرینڈر کر کے چین سے جان چھوٹ جاۓ گی ، پھر مکمل فوکس پاکستان پر کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ بھارت سے متنازعہ علاقے حاصل کرو ، چین ، پاکستان بعد میں فیصلہ کر لیں گے ، کیا کرنا ہے ۔ ۔ ۔

دوسری جانب چین کے سامنے سرنڈر کرنے پر مودی کی الٹی گنتی بھارت میں شروع ہو چکی ہے ۔ مظاہروں میں شدت بڑھتی جا رہی ہے ، کسانوں کے احتجاج میں بھارتی افواج کیساتھ اب وکلاء ، ریٹائرڈ ججز بھی شامل ہو چکے ہیں ، ممبئی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بابری مسجد ، گجرات فسادات ، پلوامہ حملوں ، گودرہ ٹرین حادثہ ، پٹھان کوٹ ، اوڑی ، بالا کوٹ جتنے بھی واقعات ہوۓ ہیں ، سب مودی نے کرواۓ ہیں ، پلوامہ حملوں میں جو بارود استعمال ہوا ہے وہ ناگ پور فیکٹری میں تیار ہوا ۔ ۔ ۔ پریس کانفرنس میں ریٹائرڈ جج کے دائیں بائیں ریٹائرڈ فوجی بیٹھے تھے ۔ یعنی اب سول سوسائٹی کسانوں کیساتھ ملکر افواج و عدلیہ پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ مودی کو اسکے نظرئے سمیت جہنم واصل کیا جاۓ ۔ ۔ ۔ 

جبکہ بھارتی فوج اب یہ چاہتی ہے لداخ کی شرمندگی ، راہول گاندھی کے ذریعے مودی کے سر تھوپ دی جائے ، جس طرح مودی نے گلوان میں چینی در اندازی کا الزام افواج پر تھوپ دیا تھا ،  جبکہ راہول گاندھی بھارتی سیاست میں اسی قسم کا کردار ہے ، جو پاکستانی سیاست میں بلاول ہے ۔ ۔ ۔ 

اصل صورت حال بھارتی اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے ، پاکستان ، چین کی تیاریاں عروج پر ہیں ، ہم ان سے کسی صورت نہیں لڑ سکتے ۔ جو بائیڈن کی پالیسیز کیوجہ سے بھارت خطے میں تنہا اور مودی اپنی ٹیم ، را ، افواج سمیت بھارت کیساتھ ساتھ ، دنیا بھر میں مزید ذلیل و رسوا ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ بھارت اب عرب ممالک کی طرح اپنی پوزیشن تبدیل کر کے روس کو دوستی کے پیغامات بھجوا رہا ہے ۔ 

سعودیہ ، بھارت کو دنیا دھتکار چکی ہے ، ایک ملک پاکستان  کا دوست ہے ، دوسرا بدترین دشمن ، بھارت کے پاس مودی کی موجودگی میں آپشنز ختم ہو چکے ہیں ، محمّد بن سلمان کی موجودگی میں ، سعودیہ کے پاس آخری سچا دوست پاکستان بچتا ہے ۔ ۔ ۔ سعودیہ ، بھارت کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں ، بھارتی میڈیا کیمطابق سال 2022 میں ہونے جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ پاکستان نے امریکہ کیطرف سے دھتکار دئیے جانے کے باوجود ، بہت سی ناقابل فراموش غلطیوں کے باوجود ، سعودیہ کو دوبارہ گلے لگانے کی ابتدا کر دی ہے ، مگر بھارتی افواج کیساتھ ، سعودیہ ، یو اے ای کے تعلقات ان ممالک کی بہت بڑی غلطی تصور کی جاۓ گی ، اگر ایسا ہوا تو ، پاکستان کے یو اے ای ، سعودیہ سے تعلقات کی نوعیت ہمیشہ کیلئے تبدیل ہو جاۓ گی ، سعودیہ ، یو اے ای کو اب سنبھلنا ہو گا ، غلطی کی گنجائش نہیں ہے ۔ ۔ ۔ 

آخر میں ایرانی وزیر دفاع بریگیڈئر جنرل عامر حطمی نے بھارت کا دورہ کیا ہے ، بپن راوت ، منوج نروانے ، راجناتھ سنگھ سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ ۔ ۔ اس نے تہران ، نیو دہلی کے کلچر ، تاریخی پس منظر کو ایک قرار دیا ، ریجنل ، جغرافیائ ، بین الاقوامی حالات بھارت ، ایران کے ایک جیسے قرار دئیے ، انڈین اوشن میں ایک ہونے کی بات کی اکٹھے ہو کر دونوں ممالک کے شاندار رول کو بڑھا کر دنیا کے سامنے لانے کی بات کی ، یعنی ایران ڈیفنس ، فوجی سطح پر بھارت کیساتھ کھڑا ہے ۔ اس بیان میں پاکستان کیلئے پیغام ہے ، کوئی برادر اسلامی ملک نہیں ہوتا ، ہر ملک اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ، جو کچھ سعودیہ ، یو اے ای کر چکے ہیں ، جو کچھ ایران کر رہا ہے ، یہ کوئی برادر اسلامی ممالک نہیں کرتے ۔ ۔ ۔ ساتھ ضرور چلیں ، جہاں تک مفادات ہیں ، مفادات کو ضرب لگنے کی صورت میں ، ترکی کی پالیسی ۔ ۔ ۔

اتوار، 14 فروری، 2021

پاکستانی ٹیم نے دو ریکارڈ اپنے نام کر لیے۔


پاکستانی ٹیم نے دو ریکارڈ اپنے نام کر لیے۔ 


*پاکستانی کرکٹ ٹیم نے دو ریکارڈ اپنے نام کر لیے

*پاکستان ٹیم ساؤتھ افریقہ کو فائنل ٹی20 میں شکست دی کر ساؤتھ افریقہ کو ایشیاء میں ٹی20 سیریز ہرانے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی۔*

*دوسرا ریکارڈ یہ نام کیا کہ پاکستان 100 ٹی20 انٹرنیشنل میچز جیتنے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی۔*

*پاکستان ٹیم نے اب تک ٹوٹل 163 ٹی20 میچز کھیلے جن میں سے 100 میں کامیابی حاصل کی۔⁦❣️⁩👏👌*

ہفتہ، 13 فروری، 2021

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کا دوران حج ایک سبق آموز واقعہ

 

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ

 


حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حج کرنے گیا ، وہاں منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں مَیں نے ایک شخص کو دیکھا جو بلند آواز کے ساتھ بار بار پکار رہا تھا

لبیک لبیک لبیک اور غیب سے آواز آتی لا لبیک لا لبیک لالبیک سرکار فرماتے ہیں کہ یہ سارا ماجرا دیکھ کر میں نے اس شخص کو بازو سے پکڑا اور بھرے مجمع سے باہر لے آیا اور پوچھابھلے مانس تجھے پتہ ہے کہ جب تو پکارتا ہے کہ اےمیرے اللّہ ﷻ میں حاضر ہوں تو عالمِ غیب سے حاتِب کی آوز آتی ہے نہیں تو حاضر نہیں ہے تو وہ شخص بولا ہاں معین الدینؒ میں جانتا ہوں اور یہ سلسلہ پچھلے 24 سالوں سے جاری ہے یہ میرا چوبیسواں حج ہے وہ بڑا بے نیاز ہے میں ہر سال یہی امید لیکر حج پر آتا ہوں کہ شايداس دفعہ میرا حج قبول ہو جاۓ لیکن ہر سال ناکام لوٹ جاتاہوں

سرکارؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اسے کہا کہ ہر بار ناکامی ،اور نامرادی کے باوجود تو پھر کیوں چلا آتا ہے تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ رُندھی  ہوٸی آواز میں گڑگڑاتے ہوۓ بولا ۔

اے معین الدینؒ تو بتا میں یہاں نہ آٶں تو کدھر جاٶں اُس کے سوا میرا کون ہےکون میری باتیں سننے والا ہےکون میرے گناہ معاف کرنے والا ہےکون میری مدد کرنیوالا ہےمیں کس در پہ جا کر گڑگڑاٶں کون میری دادرسی کرے گاکون میرا خالی دامن بھرے گا کون مجھے بیماری میں شفا دے گاکون میرے گناہوں کی پردہ داری کرے گامعین الدینؒ مجھے بتا اگر کوٸی دوسرا رب ہے تو بتا میں اسکے پاس چلا جاتا ہوں ، مجھے بتا معین الدینؒ اسکے علاوہ اگر کوٸی در ہے تو میں وہاں جاٶں روٶں اور گڑگڑاٶ سرکار فرماتے ہیں اسکی باتیں سن کر میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ، جسم پر لرزہ طاری ہو گیااور میں نے اپنے لرزتے ہاتھ بارگاہِ خداوندی میں دعا کیلیے اٹھاۓ اور کپکپاتے ہونٹوں سے ابھی صرف اللّہﷻ کو پکارنا شروع ہی کیا تھا کہ غیب سےآوازآٸی

اے معین الدین یہ ہمارا اور اس کا معاملہ ہے تو پیچھے ہٹ جا تم نہیں جانتے کہ مجھ اسکا اس طرح گڑگڑا کر لبیک لبیک لبیک کہنا کتنا پسند ہےاگر میں اسکے لبیک کے جواب میں آج ہی لبیک کہہ دوں اور اسے یہ یقین ہو جاۓ کہ اسکاحج قبول ہو گیا ہےتو وہ آئندہ حج کرنے نہیں آٸیگا اور یہ سمجھتا ہے کہ اسکا حج قبول نہیں ہورہاتواسے بتاٶ کہ پچھلے 23 سالوں سے جتنے بھی لوگوں کے حج قبول ہوۓ ہیں وہ سب اس کی لبیک لبیک لبیک کی بدولت ہی قبول ہوۓ ہیں .


جمعہ، 12 فروری، 2021

آپ اپنا کولیسٹرول لیول کیسے کم کر سکتے ہیں؟ ?How can you lower your cholesterol level

 



آپ اپنا کولیسٹرول لیول کیسے کم کر سکتے ہیں؟





ذیابیطس اور بلڈپریشرکا صحیح علاج نہ کروایا جائے تو دل کے دورے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔


زندگی مزے سے گزر رہی تھی، چٹ پٹے مرغن کھانے‘ پھجے کے سری پائے‘ گردے کپورے‘ مغز‘ نہاری اور ناشتے میں انڈا اور مکھن کھانا معمول تھا۔


اس طرح کے کھانے اور کھابے کھانا مزیدار لگتا، خود کھانے کے  ساتھ  اور دوسروں کو کھلانا بہت اچھا لگتا۔ صحت بھی خوب تھی۔ ڈاکٹر کے پاس کم کم  جانا ہوتا۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے سینے میں گھٹن محسوس ہوئی۔ ڈاکٹر کے پاس پہنچے ECG اور دوسرے ٹیسٹ ہوئے تو پتہ چلا کہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کافی حد تک بڑھ چکی ہے۔ECG میں بھی گڑبڑ ہے۔


خون میں کولیسٹرول بڑھنا خاصا تشویشناک ہوتا ہے اس کے بڑھنے اور مضمرات کے بارے میں ذہن میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔جن دوستوں کا کولیسٹرول لیول زیادہ ہوچکا ہے اور جو لوگ مرغن غذاؤں کے زیادہ شوقین ہیں، ذیل میں ان سب کیلئے کولیسٹرول کے بارے میں تمام بنیادی معلومات دی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنے طرز زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی لاکر اور کھانے پینے میں احتیاط کرکے، اپنا کولیسٹرول لیول کم کرکے صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔


 کولیسٹرول کیا ہے؟


کولیسٹرول چربی کی ایک قسم ہے جس کی مناسب مقدار کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ ایک نارمل آدمی کے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار تقریباً 100 گرام یا ا س سے تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے۔ کولیسٹرول جسم میں بنتا اور جمع ہوتا ہے، اس کی مناسب مقدار جسم میں ضروری ہارمونز پیدا کرنے کے لیے اور نظام ہضم میں مدد دینے کے لیے ضروری ہے۔


مختلف قسم کی خوراک مثلاً گوشت، انڈے، دودھ، مکھن اورگھی وغیرہ میں کولیسٹرول کی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ اسی طرح کی غذا کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جب خون میں کولیسٹرول کی مقدار حد سے بڑھ جائے تو پھر یہ خون کی نالیوں کے اندرونی حصے میں جمع ہو کر اور چکنائی کی تہیں بنا کر خون کے نارمل بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کر کے ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔


 کولیسٹرول کی اقسام


کولیسٹرول خون میں گردش کرتا ہے۔ جسم میں موجود چکنائی اور لحمیاتProtein  کے چھوٹے چھوٹے مرکبات کولیسٹرول کو اس کے استعمال کی جگہ پر لے جاتے ہیں۔ ان مرکبات کو Lipo proteins  کہتے ہیں۔ ان کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں:


(1)      Very Low Denity Lipoproteins (VDVL)


(2)      Low Density (LDL)  Lipoproteins


(3)      High Density  Lipoproteins (HDL)


LDL اور VLDL جسم میں موجود کولیسٹرول کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتے ہیں جبکہ HDL اصل میں خون میں موجود کولیسٹرول کو کم کرنے کا کام کرتے ہیں کیونکہ یہ جسم سے زیادہ کولیسٹرول کو جگر تک پہنچاتے ہیں جہاں سے وہ صفرا وغیرہ بنانے کے کام آتا ہے۔ اگر خون میں LDL اور VLDL کی مقدار زیادہ ہوگی تو پھر لازماً کولیسٹرول کی زیادہ مقدار خون میں شامل ہو کر اس کی (Arteries) وریدوں یا شریانوں کو تنگ کرنے کا باعث بنے گا۔ مرغن غذائیں یا کولیسٹرول والی زیادہ خوراک کھانے سے جسم میں مختلف قسم کی چربی Triglycerdies بھی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی و جہ سے خون کی نالیوں میں Clot آنے کا خطرہ مزیدبڑھ جاتا ہے۔


 کولیسٹرول کا لیول


جسم میں کولیسٹرول اور مختلف قسم کے Lipoproteins اور چکنائی کی مقدار معلوم کرنے کیلئے خون کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اسے Lipid profile کا نام دیاجاتا ہے۔یہ ٹیسٹ  کرانے کے لیے کم از کم بارہ گھنٹے بھوکا رہنا ضروری ہے۔ تبھی خون میں کولیسٹرول وغیرہ کی مقدار کا صحیح پتہ چلتا ہے۔ ایک تندرست آدمی کا Lipid profile مندرجہ ذیل ہونا چاہیے۔


کولیسٹرول           200 – 120ملی گرام/ ڈیسی لٹر


HDL   41-52ملی گرام/ ڈیسی لٹر


LDL   108-188ملی گرام/ ڈیسی لٹر


ٹرائی گلیسرائیڈ ز     150ملی گرام تک


خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے مضمرات


خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے باعث دل کے دورے کے امکانات 10-8 گنا بڑھ جاتے ہیں۔ خون میں کولیسٹرول زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ اگر سگریٹ نوشی یا شراب نوشی کی بھی لت ہو تو پھر ہر وقت دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔ زیادہ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز دل کو خون پہنچانے والی نالیوں میںCLOT  بن کر دل کو خون کی سپلائی بند کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں  دل کے دورے سے واپسی کے تمام امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ موٹاپے کے ساتھ اگر ذیابیطس بھی ہو تو دل کے دورے کے امکانات اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔


خون میں کولیسٹرول کم کرنے کا آسان پروگرام


کولیسٹرول کی خون میں زیادتی نہ صرف خطرناک ہے بلکہ خون کی شریانوں میںPlaque یا Clot بن کر جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خوش آئند بات یہ ہے کہ طرز زندگیLife Style  میں مثبت تبدیلی اور کھانے پینے میں اعتدال کر کے نہ صرف اس پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے بھی خون میں کولیسٹرول میں زیادتی ہوتی ہے۔ جتنا وزن زیادہ ہوگا اتنا ہی کولیسٹرول بڑھنے کا امکان زیادہ ہوگا۔


ایک اندازے کے مطابق ہر ایک کلوگرام زیادہ وزن کیلئے جسم کو تقریباً22  ملی گرام زیادہ کولیسٹرول روزانہ پیداکرنا پڑتا ہے۔ یعنی اگر کسی دوست کا وزن نارمل (وزن) سے 20 کلو گرام زیادہ ہے تو اس کا جسم روزانہ440  ملی گرام زیادہ کولیسٹرول بنائے گا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ کولیسٹرول کم کرنے کیلئے سب سے پہلے موٹاپے کو کنٹرول کیا جائے۔ علاوہ ازیں کولیسٹرول کم کرنے کے لئے ایسی غذا سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے جس میں کولیسٹرول کی زیادتی ہو۔ زیادہ چکنائی والی اور تمام مرغن غذاؤں سے لازمی طور پر پرہیز کیا جائے۔


کولیسٹرول صرف جانوروں سے حاصل کی جانے والی خوراکوں میں پایا جاتا ہے۔ اچھی صحت کے لئے ایک دن میں ایک شخص کو 100 ملی گرام سے زیادہ کولیسٹرول نہیں کھانا چاہیے۔ جسم میں کولیسٹرول کو کم رکھنے کیلئے جن غداؤں میں زیادہ کولیسٹرول ہو ان سے مکمل  پرہیز کریں۔

قارئین کی دلچسپی اور رہنمائی کے لئے ذیل میں مختلف کھانوں میں کولیسٹرول کی مقدار کا چارٹ دیا جا رہا ہے تاکہ اس کے مطابق خوراک کا استعمال کیا جا سکے۔


غذا ــــــــــــــــــــ مقدار ــــــــــــــــــــ کولیسٹرول


پھل اور سبزیاں ــ کوئی بھی مقدار ـــ 0ملی گرام


دودھ(بالائی کے بغیر ) ـ 250ملی لیٹر ـ 5ملی گرام


فرنچ فرائیز ـــــــــ 185 گرام ــــــــ 20ملی گرام


ہیمبرگر ـــــــــــ 1 عام سائز ــــــــــ  26ملی گرام


دودھ (فل کریم) ـــ 250 ملی لیٹر ـــ 34ملی گرام


مکھن ــــــــــــ ایک چمچ ـــــــــــــــــ 35ملی گرام


گھی ــــــــــــــ ایک چمچ ـــــــــــــــــ  45ملی گرام


مچھلی ــــــــــ درمیانی  ــــــــــــــــــ 60ملی گرام


مرغی کا گوشت ـــ 190 گرام ـــــــــ 65ملی گرام


بڑا یا چھوٹا گوشت ـــ 190 گرام ـــ 95ملی گرام


ڈرم سٹک (چکن) ـــــ90  گرام ـــ 100ملی گرام


آئس کریم ـــــــــــ ایک کپ ـــــــــــ 110ملی گرام


فروٹ کیک ــــــــایک سلائس ـــــــ 165ملی گرام


انڈہ ــــــــــــــــــــ1 گرام ــــــــــــــــ 225ملی گرام


بیف/چکن لیور ـــ160 گرام ـــــــــ 250ملی گرام


انڈےاورفرائڈ نوڈلزـــ ایک پلیٹ ـــ270ملی گرام


کولیسٹرول کم رکھنے کیلئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں:


(1) اپنی خوراک میں زیادہ کولیسٹرول والی غداؤں کو بالکل ختم یا کم کردیں


٭        انڈوں کا استعمال بند کردیں یا صرف انڈے کی سفیدی لیں۔


٭        گوشت کا استعمال کم کریں چربی والا گوشت بالکل استعمال نہ کریں۔


٭        کریم، مکھن، چیز، کریم والے دودھ اور دیسی گھی کھانے سے پرہیز کریں۔


٭        گردے، کپورے، کلیجی، مغز، سری پائے اور نہاری وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں۔


(2)  سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں


مختلف تازہ سبزیاں اور پھل بہترین غذا ہیں اس لئے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے کیونکہ پھلوں اور سزیوں میں کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتا۔ ویسے بھی سبزیاں کھانے سے آدمی زیادہ صحت مند توانا اور سمارٹ رہتا ہے۔ اس لئے تندرست اور چاق و چوبند رہنے کیلئے زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں کھانے میں سادہ سلاد اور ریشے والی سبزیاں زیادہ شامل کریں۔ مختلف تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ روزانہ ناشتے میں لہسن اور کچی گاجروں کا استعمال بھی کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روزانہ کچی گاجریں کھانے سے معدہ بھی ٹھیک رہتا ہے۔ بھوک بھی زیادہ نہیں لگتی اور کولیسٹرول کی مقدار بھی ٹھیک رہتی ہے۔


(3)  چکنائی سے مکمل پرہیز


(i)

خون میں کولیسٹرول اور چربی یعنی ٹرائیگلسٹرائیڈز کی مقدار کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ غذا میں زیادہ چکنائی کی مقدار بالکل ختم کردی جائے، ہر قسم کے گھی اور مکھن سے مکمل پرہیز کیا جائے، پورے جسم کو چربی کی ضرورت بہت کم ہوتی ہے۔ اگر جسم میں چربی کی مقدار پہلے ہی زیادہ ہو تو اس کی بالکل ضرورت نہیں ہوتی۔ اس لئے ضروری ہے کہ کھانے میں چکنائی کی مقدار بالکل کم یا ختم کر دیں اس کیلئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔


چکنائی کا استعمال کرنے کے لئے ہر قسم کی چکنائی والی اشیاء کھانا بند کر دیں۔


(ii)

صرف غیر سیر شدہ Unsaturated تیل مثلاً مکئی کا تیل سویا بین تیل زیتون کا تیل سورج مکھی کا تیل اور مونگ پھلی کا تیل شامل ہیں۔ زیتون کا تیل بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے کیلئے مسلمہ ہے۔ عرب میں زیادہ لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان علاقوں میں ہارٹ اٹیک بہت کم ہوتے ہیں۔ عربوں کے ہر کھانے اور ناشتے میں زیتون کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ قرآن پاک میںبھی اللہ نے زیتون کی قسم کھائی ہے۔ یوں زیتون کے تیل کی افادیت مسلمہ ہے۔


(iii)

کولیسٹرول کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بازار سے کھانے نہ کھائے جائیں، اس کے علاوہ مختلف قسم کی مٹھائیاں میٹھے بسکٹ کیک برگر ہیمبرگر وغیرہ کھانے سے مکمل پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کے کولڈ ڈرنکس کافی اور کیفین والے دوسرے مشروبات لینے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ مختلف قسم کی غذا کو اس کی اصلی حالت میں استعمال کرنا چاہیے۔ اَن چھنا آٹا بھی مفید ہے۔


٤۔ریشے دار غذائیں کھانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ خوراک میں ریشے کی مقدار کولیسٹرول ا ور چربی کو خون میں جذب ہونے سے روکتی ہے اور یوں خون میں کولیسٹرول کا لیول مناسب حد تک رہتا ہے۔


(4)  سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز کریں:


سگریٹ نوشی بھی ایک طرح سے کولیسٹرول زیادہ کرنے کا سبب بنتی ہے کیونکہ سگریٹ نوشی خون میں شامل ہو کر HDL کو کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شامل HDL  اصل میں خون میں کولیسٹرول کم کرنے کا سبب بنتا ہے اس لئے اس کی موجودگی ضروری ہے۔ اسی وجہ سے سگریٹ نوشی سے پرہیز بہت ضروری ہے۔


(5)  شراب نوشی سے بچاؤ


سگریٹ نوشی کی طرح شراب نوشی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ خون میں موجود الکوحل خون سے چکنائی دور کرنے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے جس کے نتیجہ میں خون میں چکنائی اور کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ کولیسٹرول کم کرنے کیلئے غذائی احتیاطوں کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے بھی پرہیز کیا جائے۔


ایک تحقیق کیمطابق صرف غذا میں مناسب تبدیلی کر کے2،3 ماہ کے اندر تقریباً60-50ملی گرام کولیسٹرول کم کیا جا سکتا ہے۔ یعنی6 ماہ کی احتیاط سے کولیسٹرول میں 150-100 ملی گرام تک کی کمی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خوراک میں جو کا آٹا Oatmeal پھلیاں، کریم نکلی ہوئی دہی کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔ روزانہ صبح لہسن کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ بعض تجربات کے مطابق روزانہ ایک گاجر کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔


(6) لائف سٹائل میں تبدیلی:


کولیسٹرول کم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لائف سٹائل میں تبدیلی کی جائے۔ مستقل مزاجی کے ساتھ کھانے میں تبدیلی اور اس کے ساتھ مثبت سوچ بھی کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اسکے علاوہ مندرجہ ذیل خصوصی ہدایات کو بھی پیش نظر رکھیں۔


(i)

اللہ پہ پورا یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں۔ یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ یقین کامل اور مثبت سوچ کے ساتھ آپ ہر قسم کے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔ رسول پاک ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اگر کھانا بھوک رکھ کر کھایا جائے تو بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ضروری ہے کہ ذہن کو تفکرات سے خالی رکھا جائے۔ ذہنی ا نتشار، دماغی الجھنوں سے بچنے کی کوشش کی جائے۔ روحانی بالیدگی کے لئے پانچ وقت نماز کی پابندی کی جائے۔


(ii)

یاد رکھیں کہ کولیسٹرول کی خون میں زیادتی بڑا مسئلہ نہیں۔ اسے کم کرنے کا حل آپکے پاس ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلی کرکے، مثبت سوچ اپنا کر، سادہ غذا استعمال کرکے آپ نہ صرف خون میں کولیسٹرول کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں بلکہ دوسری بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔


(iii)

ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ اس زریں اصول پر عمل کریں کہ کھانا صرف زندہ رہنے کے لیے کھایا جائے نہ کہ صرف کھانے کے لیے زندہ رہا جائے۔ موٹاپے سے صرف اس صورت میں بچا جاسکتا ہے۔ موٹاپا کولیسٹرول میں زیادتی کا تو سبب بنتا ہے اسکے ساتھ ساتھ مزید کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے کھانا ہمیشہ کم کھایا جائے بالخصوص رات سونے سے پہلے تو بہت ہی ہلکا پھلکا کھانا لیا جائے تاکہ نظام انہضام اور جسم کے دوسرے افعال پر خوامخواہ بوجھ نہ پڑے۔ اس سلسلے میں حضورﷺ کی حدیث مبارکہ کو ذہن میں رکھیں کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ کھانا کھاتے وقت  پیٹ کے تین حصے کر لیں۔ ایک کھانے کے لیے ایک پانی کے لئے اور ایک ہوا کے لیے۔ اس حساب سے کھانا کھائیں گے تو موٹاپا ہوگا نہ کولیسٹرول بڑھے گا اور نہ دوسری بیماریاں ہوںگی۔


(iv)

روزانہ ورزش کو معمول بنائیں، یہ آدمی کو چست و توانا رکھتی ہے۔ ورزش خواہ کسی قسم کی ہو، اگر  باقاعدگی کے ساتھ کی جائے تو یہ موٹاپا کم کرنے کے ساتھ ساتھ آدمی کو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے اور اس سے لازماً خون میں کولیسٹرول کی مقدار بھی کم ہو سکتی ہے۔


(v)

ذیابیطس، بلڈپریشر اور ہارٹ اٹیک کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر ان دونوں بیماریوں کا صحیح علاج نہ کروایا جائے تو دل کے دورے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی اور بیماری ہے تو ڈاکٹر کے مشورہ سے اسکا مناسب علاج کیا جائے۔



ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟

  ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کیوں کی جاتی  ہے۔۔۔۔۔۔۔؟ پاکستان میں گرمی آ نہیں رہی بلکہ آچکی ھے اور آپ میں سے بہت سے دوست گھروں ...